زندگی کے صحرا میں ہے یوں ہر بشر تنہا
جیسے تیز آندھی میں شمع راہگذر تنہا
راہ شوق میں تیرے 'صد رفیق و صد ہمدم
میں نے طے کیا لیکن' یہ گٹھن سفر تنہا
تاب دید لا ے گی ' کب تلک خدا جانے
کثرت نظارہ ہے اور یہ نظر تنہا
یہاں خوشی کا ساتھی ہے ' نے شریک غم کوئ
گریہ ابر کا تنہا ' خندہ صحر تنہا
سورش جہان میں ہر آدمی اکیلا ہے
جیسے باد -و- باراں میں ہو شجر شجر تنہا
قافلا امیدوں کا راہ میں لوٹا سارا
ریہ کیا تھکا ہارا 'دل سا راہبر تنہا
ہمسفر شکستہ پا ' تیرگی میں گم جاتہ
یہ مسافت شپ ہو ' کیسے مختصر تنہا
عزم صد سفر لیکر شوق سنک در لیکر
پھر راہا ہے دیوانا ' کیوں نگر نگر تنہا