زندگی میں دو ہی لمحے مجھ پہ گزرے ہیں گراں
اک تیرے آنے سے پہلے اک تیرے جانے کے بعد
لا پلا دے ساقیا پیمانہ پیمانے کے بعد
بات مطلب کی کرونگا ہوش آ جانے کے بعد
جو جلاتا ہے کسی کو خود بھی جلتا ہے ضرور
شمع جل جاتی رہی پروانہ جل جانے کے بعد
بس اٹھ اے ظفر اس محفل عیار سے
ورنہ پینا ہی پڑے گا دور چل جانے کے بعد