چاہے جتنی بھی حمد و ثنا میں کروں
شکر رحمت کو کیسے ادا میں کروں
حق کی طاقت کو ہم نے بڑھایا جو تھا
خاک دشمن کو ہم نے اڑایا جو تھا
بلند اپنا جو پرچم ہلالی ہوا
تو عزم اپنا بھی عزم بلالی ہوا
قوم زندہ ہوئی زندہ تدبیر سے
گونج اٹھی تھی فضا اپنی تکبیر سے
سر فخر سے اٹھا تھا، اٹھا اب بھی ہے
یہ قافلہ جو چلا تھا، رواں اب بھی ہے
دشمنانِ خدا سے دبے، نہ دبیں گے کبھی
نورِحق لے کے ہم جو چلے، نہ رکیں گے کبھی
رہے گا ارادوں کی موجوں سے دریا رواں
یہ عزائم بھی اپنے رہیں مثل کوہ گراں
ہماری قوت کا تارا فروزاں رہے
چاند پرچم کا اپنے یہ تاباں رہے