ساس بابا جی سےتعویز لکھوا رہی ہے
بہوپیارسے ان کی ٹانگیں دبا رہی ہے
مریدنیوں کےگھروں کےحلوےکھاکھاکر
پیرکی ایک سانس آرہی ہےایک جارہی ہے
کسی شہنشاہ کی طرح بابا جی بیٹھےہیں
ہرمریدنی کنیزکی طرح فرض نبھارہی ہے
باباجی ان عورتوں کہ لیےغیرمحرم ہیں
ان کم علموں کو شرم کیوں نہ آرہی ہے
کتنی نادان ہےوہ الو کی پٹھی مریدنی
جو جعلی پیروں کی دولت بڑھارہی ہے