سخن ور کہانی زبانی رچاکر
فسانے حکایت جہاں کو سناکر
ہنسا کرکھلاکر وفاکر جفا کر
الگ کر نہ خود کوسبھی سےملاکر
نہیں ہے اکیلا تو اس انجمن میں
جلا کر نہ ہستی یوں ایسے فنا کر
گئ رت وفا کی خزاں چھا رہی ہے
دسمبر سے پہلے دسمبر رچا کر
بیاں کر نہ پائے جو دکھ اپنا سب سے
چھپا کر لکھا کر غزل میں سجا کر