سلام آپ پہ اے حضرتِ امامِ حسین
زمانہ کرتا ہے یوں مدحتِ امامِ حسین
حبیبِ داورِ کُل اُن کے جب ثناخواں ہیں
بیاں کیسے ہوں پھر عظمتِ امامِ حسین
اٹھا تھا آپ کا ہر اِک قدم صداقت میں
لعین سمجھے نہیں حکمتِ امامِ حسین
انہیں بتایا کہ باز آؤ قتلِ ناحق سے
ہے دشمنوں پہ بھی تو رحمتِ امامِ حسین
زمانہ آج بھی آنسو بہا رہا غم میں
بُھلا نہ پایا غم ِ لذتِ امامِ حسین
بروزِ حشر وہ دامن میں ہونگے اُن کے ضرور
ہے جس کے دل میں یہاں عزتِ امامِ حسین
ہزاروں سال ہوئے آپ کی شہادت کو
ہے آج چاروں طرف شہرتِ امامِ حسین
قرآن پاک ذرا پڑھ کے غور سے دیکھو
خدانے کی ہے بیاں نذہتِ امامِ حسین
جوابی حملہ کیا سینکڑوں میرے دشمن
اُنہوں نے دیکھی نہ تھی طاقتِ امامِ حسین
جلیں گے نار میں جا کر وہ سب یزید کے ساتھ
ہے جن کے دل میں یہاں نفرتِ امامِ حسین