اجاڑ رستوں میں پھول کھلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
اندھیری راہوں میں دیپ جلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
وہ جن ہواؤں نے راہ روکے،حسین بستی اجاڑ ڈال دی
کہ وہ ہوائیں بھی ساتھ چلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
کہ جب محبت کا ابر برسے کدورتوں کا عروج ٹوٹے
جو نفرتوں کے عذاب ٹلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا