سکونِ قلب جان قلب کے ہے پاس
ہم اس کے پاس ہیں وہ ہمارے ہے پاس
وہ بادشاہ عظیم ہر چیز کا ہے کارساز
جو اس سے دور ہے ہر چیز سے ہے بیزار
چھا گیا دل و جان پہ اس کا نور یہ کیا ہے راز ؟
اب گر وہ بھی مجھے کر لے قبول تو کیا ہی ہے بات
سوچوں کا جہاں اس کی ذات سے ہے آباد
مجھے جھوٹ سے زیادہ حقیقت سے ہے پیار
کہتے ہیں لوگ محبت ہو ہی جاتی ہے لوگوں سے
جسے عشق ہو خدا سے وہ ہے زمانے میں بے مثال
بخش دے وہ بندہ نافرمان کو بڑا وہ ہے مہربان
رب مصطفٰی (صلی اللہ و علیہ وسلم) و ابراھیم (علیہ السلام) ہے وہ الرحمان