سکوت ء حیات میں تھیں وحشتیں بہت
Poet: سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آبادوفاؤں میں ہم اپنی جزاء ڈھونڈتے رہے
تسخیر ہو کے تم سے نبھا ڈھونڈتے رہے
جینا تو زندگی کا ایک طرف رہ
ہم وجہ ء سانس کی بقاء ڈھونڈتے رہے
سکوت ء حیات میں تھیں وحشتیں بہت
ہم زندگی کے شور میں پناہ ڈھونڈتے رہے
عادتیں تھیں اپنی بلا کی انتہاء پسند
نفرت و محبت میں فنا ڈھونڈتے رہے
اپنی خامیوں سے صرف ء نظر رہی
لوگ ذات میں میری خطا ڈھونڈتے رہے
ناآشنا وہ بھی وفاؤں سے تھے بہت
ہر لحظہ ہم بھی ان سے عطا ڈھونڈتے رہے
یاد تو کرے گا وہ بہت عنبر
جس شخص میں ہم عکس اپنا ڈھونڈتے رہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






