شاید اس کے آنے کی خبر آ جائے
شاید ادھر بھی نسیم سحر آ جائے
اڑان ہم بھی بھریں گے اونچی افق پر
شاید ہمیں بھی اڑنے کا ہنر آ جائے
کاٹ رہے ہو کیوں شجر سارے تم
شاید کوئی پنچی واپس گھر آ جائے
توڑ دو سب آئنے نفرتوں کے تم
شاید اپنا ہی چہرہ نظر نہ آ جائے
نہ جلائو نائو اپنی ساحل پر پہنچ کر
شاید پھر کوئی درپیش سفر آ جائے