آبادی کا دباؤ کراچی شہر کی جانب بڑھتا جا رہا ہے
چھوٹا پڑتا جارہا ہے کراچی شبر ، چھوٹا پڑتا جا رہا ہے
صبح مسئلہ کچھ رہا ، تو دو پہر پھر شام بھی مسئلے بنے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا مسائلستان بنتا جا رہا ہے
بجلی ، پانی اور ٹرانسپورٹ کے مسئلے ہونہی بڑھتے رہے
پارکنگ مسئلہ بنا ، تو وھیکلز فٹ پاتھ پر چڑھتے رہے
شہر کا مصروف حصہ تھا کشادہ ، وہ تنگ بنتا جا رہا ہے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا ، مسائلستان بنتا جا رہا ہے
قبضہ گروپ سڑکوں پے ، گلیوں میں ، کہیں فٹ پاتھ پر
کرکے قبضہ بیٹھا ہوا ہے ، ہاتھ رکھے اپنے ہاتھ پر
بن کے یہ کینسر شہریوں کیلئے وبال جان بنتا جا رہا ہے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا ، مسئلستان بنتا جا رہا ہے
پائیں بھلا کیسے قابو ٹریفک کے اس اژدہام پر
تجاوزات ، ریڑیاں ، ٹھیلوں کی کثرت ہو جس مقام پر
شاہراہوں پر کہیں کھڈا ، کہیں کوہان بنتا جا رہا ہے
اسطرح یہ شہر ہورا کا ہورا ، مسائلستان بنتا جا رہا ہے
کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کا یہ کیسا ہے مشن
چھین لے گی شہر کی روشنی لگتا ہے ایسا ہے مشن
لوڈ شیڈنگ کبھی بریک ڈائون بد ترین بحران بنتا جا رہا ہے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا ، مسائلستان بنتا جا رہا ہے
عبادت گاہیں ، کالج ، یونیورسٹی ، اسکول اور مدرسے
بڑھ گئی تعداد طالب ، مقامے گھٹ گئے اپنی قدر سے
رفتار آبادی کی دھن ، کنبہ بڑا اک شان بنتا جا رہا ہے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا ، مسائلستان بنتا جا رہا ہے
یہ رہا ہسپتال وہ رہا لیبارٹری ، دیکھو ذرا یہ ڈسپنسری
ہر طرف تنگی ہی تنگی ، غور سے دیکھو یا ڈالو نگاہ سرسری
یہ ہا ہا کار پبلک ، دکھ بے درماں ہر آن بنتا جا رہا ہے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا ، مسائلستان بنتا جا رہا ہے
رہزنی ، چوری ، ڈاکہ ذنی ، دھوکہ دہی ، سٹہ اور قمار
کچھ تو باہر کے ہیں ماہر، کچھ کراچی کے جواں بیروزگار
خود کشی دستور مفلسی و مجبوری انسان بنتا جارہا ہے
اسطرح یہ شہر پورا کا پورا ، مسائلستان بنتا جا رہا ہے