شہرِ دل میں بسی رہیں یادیں
ہاتھ باندھے کھڑی رہیں یادیں
دیپ حسرت کے شامِ فرقت میں
بجھ گئے پر جلی رہیں یادیں
جس کا لکھا تھا ہجر قسمت میں
وصل اس کا بنی رہیں یادیں
تلخ لمحے گزر گئے، لیکن
حیف! منہ پر کھڑی رہیں یادیں
ہوگیا سب نظر سے اوجھل پر
دیر تک دیکھتی رہیں یادیں
سب پہ لایا اثر گزرتا وقت
پھر بھی احسن بچی رہیں یادیں