نَفَس نَفَس شہ کونین کا خیال رہے
نظر نظر میں بسا طیبہ کا جمال رہے
قدم قدم پہ مسرّت کی موج چھا جائے
تمہارے ذکر سے بے چین دل نہال رہے
نظر میں گنبد خضرا تو لب پہ ذکر و دُرود
اے کاش ! وقتِ نزع میرا ایسا حال رہے
مدینے آوں میں آقا وہیں پہ مرجاوں
ہو میری لاش مدینے کی وہ سُفال رہے
پَے بلال فزوں تر ہو آپ کی چاہت
رواں دواں شہا الفت سوئے کمال رہے
لحد میں بارگہِ شہ میں نذر کرنے کو
سجی دُرودوں کی ہاتھوں میں میرے تھال رہے
حضور! بڑھتا رہے دل میں نخلِ عشق مرے
بہار بداماں یہ الفت کی ڈال ڈال رہے
حضور! اپنی محبت میں یوں فنا کردیں
سواے آپ کے نا دوسرا خیال رہے
گنہ ، خطا مرا شیوہ ہے روز و شب لیکن
قسیٖمِ نعمتِ رب مائل نوال رہے
بنادیں مجھ کو بھی اچھا ، ہو صدقہ اچھے کا
حضور ! آپ کا بندہ یہ خوش خصال رہے
کہاں مُشاہدِؔ خستہ ، کہاں ہے نعتِ رسول
قلم ہے میرا مگر سب رضا کا مال رہے
٭