Add Poetry

عجیب تجربہ آنکھوں کو ہونے والا تھا

Poet: فرحت احساس By: سلمان علی, Rawalpindi

عجیب تجربہ آنکھوں کو ہونے والا تھا
بغیر نیند میں کل رات سونے والا تھا

تبھی وہیں مجھے اس کی ہنسی سنائی پڑی
میں اس کی یاد میں پلکیں بھگونے والا تھا

کسی بدن کی صدا نے بچا لیا مجھ کو
میں ورنہ روح کے جنگل میں کھونے والا تھا

یہ سوچ سوچ کے اب تو ہنسی سی آتی ہے
شروع عشق میں کتنا میں رونے والا تھا

کبھی ہوئی نہ ملاقات شہر سے میری
میں جب بھی سو کے اٹھا شہر سونے والا تھا

اگر یہی ہے محبت تو ہونے والی تھی
وہ ملنے والا تھا مجھ کو میں کھونے والا تھا

مجھے نکال دیا تعزیت کے جلسے سے
کہ بس وہاں میں اکیلا ہی رونے والا تھا

یہ میرا دیدۂ تر خشک ہو گیا ورنہ
مرے لیے بھی یہاں کوئی رونے والا تھا

اس آئنے نے اصولوں پہ ضد نہ کی کہ ورنہ
میں اپنے آپ کے برعکس ہونے والا تھا

کسی نے محفل دنیا کی دھن بدل ڈالی
زمانہ جب مرا ہم رقص ہونے والا تھا

وہاں بس اک دل خالی تھا اور میاں احساسؔ
نہ عشق ان کو ہوا تھا نہ ہونے والا تھا

Rate it:
Views: 613
12 Feb, 2022
More Farhat Ehsas Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets