عدو
Poet: syed mehtab shah By: syed mehtab shah, karachiوہ عدو جو آئے تھے کل یہاں جو چھپے ہوئے تھے نقاب میں
دبے پاوں آئے نہ پھر کہیں میرے شہر خانہ خراب میں
یہ عبادتیں یہ سعادتیں یہ شہادتیں ہیں انہی کا حق
جھکے سر خدا کی جناب میں تو ہوں پاؤں جن کے رقاب میں
جو جوانی آ کے گزر گئی تجھے اس کا رنج بجا سہی
مگر انکا حال بھی تو پوچھ لو جو بیوہ ہوئی تھیں شباب میں
کبھی یھ سوال بھی تو اٹھے گا تمہاری فتح کے باب میں
جو بکھر گیا ہے گلی گلی وہ لہو ہے کس کے حساب میں
کہیں جنگ فکرو غناہ کی ہے کہیں رنگ و نسل کی ہے کشمکش
یھ سارے اسی کے ہیں کرشمے جو پڑھایا تھا تم نے نصاب میں
شا جی شاعر ہے دیوانہ سا جو کہہ دیا کہا برملا
کہاں ہوں گے ایسے ہنر کہیں کسی اور خانہ خراب میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







