عہد وفا
نواسہ رسول نے اپنے خالق سے
کیے جانے والے عہد وفا کی پاسداری کی
گردش ایام تھمنے لگی
لیل و نہار زمانے کے عجب رنگ دکھانے لگے
اس اثنا میں
حسین ابن علی نے بہتر پھولوں کا نذرانہ رب کے حضور نثار کیا
اسلامی اقدار کو اپنے خون سے سینچ کے پروان چڑھایا
جبر کے سب انداز رد کر دیئے گئے
عہد وفا جو خالق سے تھا اس کو استوار کیا
قطع استبداد کیا اور ظلمت کو کافور کیا
اہل جفا کے جبر کے سب حربے ناکام ہوئے
مقام شبیری کو ایک ازلی صداقت کے طور پر دنیا نے تسلیم کیا
کوفی اور شامی پینترے بدل کر ہر دور میں آتے رہتے ہیں
ابن علی نے اس طرح کے مکر کا پردہ فاش کیا
زیر تیغ بھی کلمہ حق کا قوت سے اظہار کیا
دین اور دین پناہ بن کے شبیر نے فاسق کو فی النار کیا
مسافرہ شام
کربلا سے کوفہ تک کا سفر
اور پھر شام کے درباروں میں
بت زہرا نے یہ سارے دکھ برداشت کیے
اپنے نانا کا دین بچایا
بھائی اور بچوں کے سر نیزے پر دیکھے
حرف شکایت لب پہ نہ آیا
رب کی رضا پر راضی ہو کر
سارا گھر قربان کیا
شیر خدا کی بیٹی نے تاریخ کا ایک نیا عنوان لکھا
صبر کی ایسی مثال تا قیامت نہیں مل سکے گی
مسافرہ شام تاریخ ہر دور میں
تیرے عزم و ہمت کی تعظیم کرے گی