سپریم کورٹ کے جج کا یہ فکر انگیز تبصرہ ہے
جو اہل فکر ہیں انہیں سوچنے کی دعوت ہے
پاکستان میں غریب ہونا ٣٠٢ سے بڑا جرم ہے
کسی غریب کا بولنا تو اس سے بھی بڑا جرم ہے
عوام کے دکھ درد میں شریک ہونا بھی ایک جرم ہے
عوام کے مسئلے مسائل پر شاعری بھی ایک جرم ہے
یہ میڈیا پر صبح و شام عوام کے لئے چیخنے چلانے والے
یہی تو لوگ ہیں جواپنے ملوں میں عوام کا لہو نچوڑتے ہیں
یہ پیسوں کے زور سے سب کچھ خرید لیتے ہیں
قانون پولیس جج میڈیا سب انہیں کی سنتے ہیں
یہ جمہوریت کا شور و چرچا سب یونہی دکھاوا ہے
جمہور کی جہالت اور فاقہ کشی ہی میں انکی عافیت ہے
یہ لوٹ کھسوٹ کا نظام جو صرف انکی بدولت ہے
لوگوں کو تقسیم در تقسیم کرنا ہی انکی سیاست ہے
یہ انسانیت کے دشمن اور صیہونیت کے پیرو ہیں
ان سے کسی اچھائی کی امید محض ایک حماقت ہے
عوام کو انکے حقیقی مسائل پر ایک نہ ہونے دینا
ان چالاک اور عیار لوگوں کی یہی تو سالم منافقت ہے
ملک کی دولت،سیاست اور طاقت سب کچھ سمیٹ کر چند لوگ
اپنے ہی آل و اولاد کوہمارے سروں پربٹھانا انکی جمہوریت ہے
خبردار اے میرے وطن کے حقیقی وفادارو تم بھی سوچو اب ذرا
وطن کی اینٹ سے اینٹ بجادی ظالموں نے کیا یہی انکی محبت ہے
میرا وطن لہو لہان ہے اور میرے نوجواں بے روزگار
کون اس لہو کو دھوئے گا اور کون مہیا کرے گا روزگار
آنے والا دن تیرے شعور کا امتحان ہے
عوام کا حقیقی خیرخواہ صرف عمراں خاں ہے