آتے ہیں سن کر آنکھوں میں کربلا کی گفتگو غم حسین کے آنسو
کراتے ہی رہتے ہیں چشمان تر کو یہ وضو غم حسین کے آنسو
لیے ہوئے تھے گود میں نبی سرورسنائی روح الامین نے شہادت کی خبر
نکل آئے مازاغ سے چوم کر حسین کا گلو غم حسین کے آنسو
سیراب کر گئے یہ گلشن خون سے مرجھا رہاتھا جو یزید ملعون سے
بڑھائیں گے ہر دور میں دین مصطفی کی نمو غم حسین کے آنسو
دیکھا نہیں تاریخ نے حسین جیسا صابر نہیں ہے کوئی یزید سے بڑا جابر
بہاتا رہے گا ستم پہ عالم رنگ وبو غم حسین کے آنسو
کریں گی مقدمہ قیامت میں بنت رسول بخش دے الہٰی بخش دے امت رسول
دکھا کر خدا کو کپڑوں پر شبیر کا لہو غم حسین کے آنسو
حیدر حسنین عقیل کے فرزندان شہید ہوئے عبداللہ جعفر ابوبکر عثمان شہید ہوئے
چھپ نہیں سکتی حقیقت چھپانے کی تیری یہ خو غم حسین کے آنسو
کی کوشش پانی پیاسوں کو عباس پلائے شور اٹھا خیمے تک جانے نہ پائے
گرگئے اعداءکے وار سے علمدار کے بازو غم حسین کے آنسو
راہ منزل ہیں مثل نوح کا سفینہ محبت اہلبیت سے ہے اہلسنت کا خزینہ
رکھے محبوب صدیق ہے جس کو جنت کی جستجو غم حسین کے آنسو