زمانہ محوِ حیرت ہے کہ غم میں مسکراتی ہوں
بجھاتا ہے مجھے کوئی مگر میں جمگاتی ہوں
تمہارے ولولوں میں اک تموج بھی سکوں بھی ہے
مگر میں اِضطرابِ عشق بھی تم سے چھپاتی ہوں
عجب ہچلل مچا دیتی ہوں میں خاموشی تاروں میں
ربابِ زندگی پہ جب کوئی دھن گنگناتی ہوں
ترستے ہیں قدم بوسی کو تیری راہ تکے ہیں
میں ان پھولوں کو آنگن میں تیری خاطر بچھاتی ہوں
نہ جلتا حُسن کا شعلہ نہ تُو اُس پہ فدا ہوتا
تیری دیوانگی کی داستاں سب کو سناتی