طیبا کو قافلے چلے مَیں رہ گیا حضور فرقت کے غم کو دل سے مرے کیجیے گا دور مجھ کو یقیں ہے آپ کی فرمانِ لطف پر طیبا بلائیں گے شہا اک دن مجھے ضرور