فرقہ واریت کی حقیقت کیا ہے
ان فتنوں کا سبب کیا ہے
قوم کو ہمیشہ الجھائے رکھو
اصل مسئلوں سے دور رکھو
غربت اور جہالت میں پھنسائے رکھو
بیماری اور بھوک میں جکڑائے رکھو
آپس میں خوب لڑائے رکھو
نفرتوں کے بیج ڈالتے رہو
تاکہ خود آپس میں مال بٹوریں
مل جل کر عوام کی کھال اتاریں
اوپر کے لوگ سب ایک ہیں
کھانے میں سب شریک ہیں
عوام کو خانوں میں تقسیم رکھو
جتنا ہوسکے تقسیم در تقسیم کرو
قرآن اتحاد کا درس دیتا ہے
مگریہ انتشار کا بیج بوتا ہے
جو اس مشن میں انکا ساتھ نہ دے
وہ ان کا حقّہ پانی بند کر دیتا ہے
جو انکا ہو شانہ بشانہ
وہ انکو پالتا پوستا ہے
میڈیا سے لے سیاستدان تک
سب انکے پےرول پر ہوتا ہے
حق و صداقت کو جو اپنائے
وہ ان کو خوب کھٹکتا ہے
جب کوئی زیادہ بھونکتا ہے
وہ ان کے آگے بڈی ڈالتا ہے
ہڈی سے ٹل جائے تو اچھا
ورنہ اسکی پھینٹی لگاتا ہے
پھر بھی اگر وہ باز نہ آئے
اُسکو بوری میں جانا پڑتا ہے
یہاں سچ کہنے کی ہمّت کس میں ہے
جو سچ بولے وہ باغی کہلا تا ہے
سچ صرف کتابوں میں اچھا ہے
یہاں سچ بولنا کربلا برپا کرنا ہے
سچ بولنا بہت مہنگا پڑتا ہے
اپنا سب کچھ لُٹوانا پڑتا ہے
اتنا حوصلہ میں کہاں سے لاؤں
حسینی عزم میں کہاں سے پاؤں
میں انکی پاؤں کا خاک بھی نہیں
سچ بول کر خود کو زندہ دفناؤں
وہ عزم نبی کا پیکر تھا
وہ مولا علی کا بیٹ تھا
وہ لا الہ کا بانی ہے
دین اسلام کا سپاہی ہے
خواجہ معین کا یہ کہنا ہے
وہ دین و دنیا کا بادشاہ ہے
وہ لا الہ کا ایسا دائرہ ہے
جو باہر ہے مکمل باہر ہے
پُرکی کی یہ تمنّا ہے
ہم سب مل جل کر رہے
دشمنوں کی سازش کو سمجھے
اور آپس میں شیرو شکر رہے
اللہ،قرآن،کعبہ سب کا ایکا ہے
کاش کہ ہم سب بھی ایکا رہے
آج دینا بھر کے کافر ایکا ہے
افسوس مگر مسلم یکّ و تنہا ہے