نبوتوں کی راہ پر فروزاں کچھ رسالتیں
امامتوں کے تاج میں سجی ہوئی ولایتیں
تو عجز و تقویٰ بندگی زہد اختیار کر
ملینگی تجھ کو پھر یہاں قدم قدم پہ راحتیں
ہدایتوں کے نور کی تجلیوں سے معتبر
چمک رہی ہیں آج بھی قرآن کی وہ آیتیں
عبادت و ریاضتوں پہ اکتفاء نہ کر کبھی
نہ اسکو انکی چاہ ہے نہ کوئی انکی حاجتیں
نبی کے عہد کی ادھر روایتیں بیان کر
جو دے رہی ہیں آج بھی جہاں کو بس ہدایتیں
رداء میں رحمتوں کی وہ حشر میں پھر چھپائینگے
اگر ان ہی کے نام کیں یہ قربت و رفاقتیں
عدل میں مانگتا نہیں رحم کا بس سوال ہے
خبر ہے مجھکو لم یزل کھٹن تیری عدالتیں
تو اسکی راہ پہ چل زرا، پکار کر اسے بلا
وہ ناز بھی اٹھائیگا، بکھیر دیگا چاہتیں
جو آج مجھ غریب کے دکھوں میں کام آئیگا
سخی وہ کل دکھائیگا اسے وہاں سخاوتیں
فصاحت و بلاغتوں میں واقعہ بیاں کر
بیان کر تو بس یہاں قرآن کی حکایتیں
یہ منتیں سماجتیں بھی کام آگئیں تیرے
قبول ہوگئیں اشہر تیری یہاں وضاحتیں