فلک پر اِک ستارا رہ گیا ہے
میرا ساتھی اکیلا رہ گیا ہے
یہ کہہ کر پھر پلٹ آئیں ہوائیں
شجر پر ایک پتا رہ گیا ہے
ہر اِک رُت میں تیرا غم ہے سلامت
یہ موسم ایک جیسا رہ گیا ہے
ہمارے بعد کیا گزری عزیزو
سناؤ شہر کیسا رہ گیا ہے؟
برس کچھ اور اے آوارہ بادل
کہ دِل کا شہر پیاسا رہ گیا ہے
خداوندا سنبھال اپنی امانت
بشر دنیا میں تنہا رہ گیا ہے
حوادث کس لیے ڈھونڈیں گے مجھ کو؟
میرے دامن میں اب کیا رہ گیا ہے؟
ستارے بانٹتا پھرتا ہوں "محسن"
مگر گھر میں اندھیرا رہ گیا ہے