فلک پر اِک ستارا رہ گیا ہے

Poet: محسن By: ہارون فضیل, Multan

فلک پر اِک ستارا رہ گیا ہے
میرا ساتھی اکیلا رہ گیا ہے

یہ کہہ کر پھر پلٹ آئیں ہوائیں
شجر پر ایک پتا رہ گیا ہے

ہر اِک رُت میں تیرا غم ہے سلامت
یہ موسم ایک جیسا رہ گیا ہے

ہمارے بعد کیا گزری عزیزو
سناؤ شہر کیسا رہ گیا ہے؟

برس کچھ اور اے آوارہ بادل
کہ دِل کا شہر پیاسا رہ گیا ہے

خداوندا سنبھال اپنی امانت
بشر دنیا میں تنہا رہ گیا ہے

حوادث کس لیے ڈھونڈیں گے مجھ کو؟
میرے دامن میں اب کیا رہ گیا ہے؟

ستارے بانٹتا پھرتا ہوں "محسن"
مگر گھر میں اندھیرا رہ گیا ہے

Rate it:
Views: 1255
06 Jul, 2022
More Mohsin Naqvi Poetry
Mohsin Naqvi Mohsin Naqvi
Raheel Ali