بپا ہے ہنگامہِ محشر ابھی سے
قیامت آ گئی سر پر ابھی سے
ابھی دیکھی کہاں ہے میں نے دنیا
مگر لگنے لگا ہے ڈر ابھی سے
میں شاعر ہوں نظر آتا ہے مجھکو
تباہی کا وہ منظر ابھی سے
جو ہونا ہے ہو کر رہے گا
بحث نہ کر اسپر ابھی سے
ابھی تو ایک ہی مصرہ سُنا ہے
آپ کہنے لگے مکرر ابھی سے
جب مر جاؤنگا تو رو لینا
روتے ہو کیوں مجھ پر ابھی سے
ابھی عمر ہی کیا ہے فہیم
کہ چھلنی ہو گیا جگر ابھی سے