سگے بھائیوں، سگی بہنوں سے الفت کیوں نہیں ہوتی
ماں باپ سے آخر محبت کیوں نہیں ہوتی
وہ اب ان خونی رشتوں میں
الٰہی تو بتا آخر کہ شفقت کیوں نہیں ہوتی
کمی کس بات کی ہے اب قیامت کیوں نہیں ہوتی
ہو روزوں کا مہینہ یا کبھی عشرہ محرم کا
ہو پھر شعبان کی آمد یا ماہ رجب المکرم کا
یہاں پائل بھی چھنکتی ہے، یہاں چوڑی بھی کھنکتی ہے
جدید النسل ڈیکوں پر یہاں اپنے سر دھنکتے ہیں
کبھی ابرار کی بلو، کبھی سجاد کی لیلٰی
کبھی شہزاد کا کنگن
یہاں لڑکوں کی زبانوں پر پھسلتا ہے
یہ اس عشرہ محرم میں بھی بجتا ہے
ہمیں سب دیکھ کر آخر ندامت کیوں نہیں ہوتی
کمی کس بات کی ہے اب قیامت کیوں نہیں ہوتی
برانڈی پی کے یہ امراء
کلبوں میں تھرکتے ہیں
ادھر بچے یتیموں کے تو روٹی تو ترستے ہیں
یا پھر کشمیر پر جانے کئی راکٹ برستے ہیں
یہ وہسکی پی کے سوتے ہیں
وہ پانی کو بھی روتے ہیں
کوئی فاروق نازل کر
الٰہی تیرے جلووں کی کرامت کیوں نہیں ہوتی
کمی کس بات کی ہے اب قیامت کیوں نہیں ہوتی
قیامت کیوں نہیں ہوتی