كسی نظر نے نہ دیكھا ہر اِك نظر میں جو ہے
كوئی خبر نہیں اس كی ہر اِك خبر میں جو ہے
مكا ں، قیام، سفر، زادِرا ہ، مسا فتِ جا ں
فقط فریبِ نظر ہیں اگر نظر میں وہ ہے
میں منز لوں كی طرف بڑھ رہا ہوں كچھ ایسے
قدم تو اٹھتے ہیں میرے مگر سفر میں وہ ہے
گر یزا ں رستے سے اسكے جو ہیں وہ كیاجا نیں
ہے وہ گز ر میں نمایاں نہاں بسر میں وہ ہے
دعا كوئی بھی كسی كو بھی اوركہیں بھی دے
دعاء میں ہو نہ ہو شامل مگر اثر میں وہ ہے
رنگِ بہا ر، رخِ یا ر ، ْضو ءِ شمس و قمر
نظر میں بستے ہیں ہر دم اگر نظر میں وہ ہے
ہر ا ِ ك بشر كا تقدّ س بشر پہ لا ز م ہے
بشر بشر ہے بظا ہر مگر بشر میں وہ ہے
مسعود كوچہءِ جا ناں ہر اِك دیار میں ہے
نہ ڈر كسی بھی سفر سےہر اِك نگر میں وہ ہے