گماں تھا کہ لوٹ آئیں گے جانے والے
کتنے بد گماں تھے زمانے والے
اک اک کر کہ سبھی رو پوش ہو گئے
ستارے ہمیں راہ دکھانے والے
اپنے گھر کے سوا کر تے ہیں چراغاں ہر سو
کتنے بدحواس ہیں جشن منانے والے
اپنے ہی نقشِ پا کہ تعاقب میں وحید
پھر چلے کئی بار بھٹک جانے والے