مجنوں نہیں ہو ں عاشق مستا نہ نہیں ہوں
اے گیسو ئے لیلا ترا د یوانہ نہیں ہوں
خاموشی ہے فطرت مری سو ر ہتا ہو ں خا موش
ور نہ میں کسی بات سے انجانہ نہیں ہوں
بھر دیں گی مری گود کو پھولوں سے بہار یں
اجڑا ہوا گلشن ہوں میں ویرانہ نہیں ہوں
میخوار سلیقے سے لگا تے ہیں لبو ں سے
ہا تھوں سے چھلک جائے وہ پیمانہ نہیں ہوں
ہوں عاشق شمع جو محبت ہو ادھر بھی
بس آگ میں جل جائے وہ پر وانہ نہیں ہوں
بھر لوں گا اڑانیں پر پر وا ز ہیں جب تک
آرام طلب طا ئر کا شا نہ نہیں ہوں
جاؤں گا حسن در پہ جو عزت سے ملے یار
بس طا لب د ید د ر جانا نہ نہیں ہوں