سارا دن ُاسی
کے خیالوں میں
ُاسی کے سوالوں میں
ُاسی کے جوابوں میں
ُاسی کے نصابوں میں
جو ساتھ گزرے تھے لمحے
انہی کی یادوں میں
اور سارے دن سے تھک ہار کر
رات کو تنہائی میں
آنکھوں سے
شبنم کی بوندیں ہٹا کر
تھوڑا سا مسکرا کر
صرف اتنا ہی
خود سے کہتی ہوں لکی
کہ مجھے میرا الله کافی ہے