تیری بے وفائی آخر بہت کام کر گئی
تیرے فریب عشق سے عقل تو سنور گئی
وہ ہمارے ہیں۔۔۔ یہ ہے غلط فہمی
پہلے کہاں تھی۔۔۔ اب کدھر گئی
چند لمحوں کی خوشبو تھی وفا تیری
سمیٹا بھی نہ گیا؛؛؛ کہ بکھر گئی
قصہ مختصر کہ ڈوبتی شام کا منظر
تیرے ہی تصور میں تحریر اتر گئی
تیری جفاؤں کو بہت یاد کرتے ہیں
اور یاد کرتے کرتے زندگی گزر گئی
وفا لائیں تو کہاں سے لائیں
کدھر کو ڈھونڈیں کہاں مر گئی
وقت سے پہلے کون مرتا ہے فاروق
ہم مر گئے اور ہماری امید مر گئی