مری شان کعبہ، مری جاں مدینہ
وہاں پر مرا دل، وہاں پر سفینہ
خدا کا کرم ہے یہ درسِ محمد
سکھائے ہمیں زندگی کا قرینہ
مزہ پھر بھی آیا ہے جنت کا مجھکو
جُھلستی ہوئ دھوپ میں شہرِ مدینہ
کروڑوں دُرود و سلام اُن کے اوپر
جنہوں نے سکھایا مجھے مر کے جینا
گنہ گار تھا ، ہے یہ ظرفِ محمد
بلایا شاکرہ کو بھی شہرِ مدینہ