پھیلی میرے گلشن میں اندھیروں کی سیاہی
کھلتے ہوئے غنچوں کا مقدر ہے تباہی
آمادہ ء شب خون ہے فرعون کا لشکر
مقتل وہ سجائیگا یہاں بن کے قصائی
غارت گری جسکی نہیں پوشیدہ کسی سے
وہ آج مسلط ہے یہاں بن کے سپا ہی
مرہم نہیں زخموں پہ کچوکے ہی لگا ئے
جلاد صفت نے یوں مسیحائی بنا ہی
پھر سے وہی نفرت کے اندھیروں کی خبر ہے
پھر سے وہی ظلمت کی سیاہ رات ہے چھائی
بگڑئے ہوئے حالات کے ماتم کی فغاں میں
نفرت و تعصب کی نئی آگ لگا ئی
غرا کے جھپٹنے کی یہ بھپکی ہے پرا نی
گیدڑ نے ہمیشہ ہی یہاں منہ کی ہے کھا ئی