میرے ہمسفر میرے ہمنوا
مجھے زندگی کی دعا نہ دے
یہ جو ہر طرف ہے کارواں
مصیبتوں سے بھرا ہوا
یہ خاک و خون کی ہے ہوا
میرے گلستاں کے ساتھ ساتھ
یہ ہے کیا ستم یہ ہے کیا ستم
یہ جو بہہ رہا ہے آج یہاں
یہ خوں ہے میرے نہال کا
یہ جس کو جلا رہی ہے آگ
یہ تو جسم ہے میرے لال کا
یہ ہے کیا ستم یہ ہے کیا ستم
یہ جو جل کے خاکستر ہوگیا
یہ جو آگ و خاک کا ڈھیر ہے
یہ میرا کبھی تھا آشیاں
یہ میرا کبھی تھا آشیاں
یہ ہے کیا ستم یہ ہے کیا ستم
میں چلا تھا صبح ٹھان کر
میں اپنے بچوں کو آج شام
دوں گا اک خوشی کی خبر
میری شام جانے کہاں گئی
میری صبح کس نے اجاڑ دی
میرا گھر رہا نا گھروندا ہی
مجھے کس کی نظر کھا گئی
یہ ہے کیا ستم یہ ہے کیا ستم
میرے ہمسفر میرے ہمنوا
مجھے زندگی کی دعا نہ دے
میرے ہمسفر میرے ہمنوا
مجھے زندگی کی دعا نہ دے