Add Poetry

منظورے نظر تو ہم بھی تھے

Poet: Saira Tariq By: Saira Tariq, lahore

موجوں نے بھی سلامی انکو ہی دی
ورنہ ساحل پہ کھڑے تو ہم بھی تھے

وہ عجب ادا تھی انکی آنکھ چرانے کی
ورنہ آنکھوں میں ججتے تو ہم بھی تھے

روشنی ہر سو پھیلی ہوئی انکی تھی
شمع کی طرح جلتے تو ہم بھی تھے

رنگ تو ان کے ہی تھے ہر جانب
خوشبو کی طرح مہکتے تو ہم بھی تھے

بہت ہی مشکل ہو جاتا تھا ان کو جانچنا
حساب سے مشکل تو ہم بھی تھے

ہم سے لے گا کوئی ان کا ہاتھ
ان ہاتھوں کو تھامے تو ہم بھی تھے

چمک تو ان میں ہی نظر آتی تھی سبہی کو
شیشے کی طرح شفاف تو ہم بھی تھے

محفلوں کی رونق ان کے دم سے
اور منظورے نظر تو ہم بھی تھے

Rate it:
Views: 1674
24 Jun, 2008
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets