میرا دشمن وہ مرے ساتھ جفائیں کرکے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاغم کی ڈھلتی ہے کبھی رات تو دکھ ہوتا ہے
مری آنکھوں سے برسات تو دکھ ہوتا ہے
مجھ کو یہ جیت کا عالم تو گوارہ ہی نہیں
اس کو ہو جائے کبھی مات تو دکھ ہوتا ہے
میرا ہرجائی وفاؤں کا خزانہ لے کر
پھر بھی کرتا ہے شکایات تو دکھ ہوتا ہے
پہلے کر کے وہ مرے ساتھ کوئی عہد وفا
اس کا پکڑے جو کبھی ہاتھ تو دکھ ہوتا ہے
وہ مری آنکھ کا تارہ ہے تو ٹھہرے مجھ میں
وہ بچھڑ جائے کسی رات تو دکھ ہوتا ہے
میرا دشمن وہ مرے ساتھ جفائیں کرکے
لے جو ہاتھوں میں ترا ہاتھ تو دکھ ہوتا ہے
ٹوٹے حسرت کا منارہ تو کوئی فکر نہیں
وشمہ ٹوٹے جو کبھی ذات تو دکھ ہوتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






