میرا گاؤں
Poet: Wasif Uz Zaman Katib By: Wasif Uz Zaman, bhimber AJ&Kگاؤں کی آزاد فضاؤں میں پلنے والوں سے پوچھو ذرا
سنگ مرمر کے محلوں میں وہ سکوں ملے تو میرا گاؤں مٹا دو
گدھا گاڑی کا آہستہ آہستہ پرسکون سفر
جہاز میں اُڑ کر بھی وہ سکون ملے تو پگڈنڈیا ں مٹا دو
خشک روٹی ، سادہ پانی اور خالص دودھ
عالیشان ہوٹل میں وہ لذت ملے تو میرے کھیت جلا دو
وہ گلیوں کی صحت افزا آب و ہوا تجھے میسر کہاں
حسین پارک میں بھی ملے تو میرے درخت اکھاڑ دو
نہ گھر کی چار دیواری،نا خاردار تاریں نہ کوئی چوکیدار
کہیں ایسا بھائی چارہ ملے تو میری بستی اجاڑ دو
بڑوں کا ادب چھوٹوں سے پیار ہر کسی کو سلام
ایسی تہذیب ملے تو میری ثقافت للکار دو
مر کے بھی نہ چھوڑے گا کبھی اپنے محلے کوکا تب
قبر بنی کہیں اور تو میری میت کو جلا دو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






