میرا گاؤں

Poet: Wasif Uz Zaman Katib By: Wasif Uz Zaman, bhimber AJ&K

گاؤں کی آزاد فضاؤں میں پلنے والوں سے پوچھو ذرا
سنگ مرمر کے محلوں میں وہ سکوں ملے تو میرا گاؤں مٹا دو

گدھا گاڑی کا آہستہ آہستہ پرسکون سفر
جہاز میں اُڑ کر بھی وہ سکون ملے تو پگڈنڈیا ں مٹا دو

خشک روٹی ، سادہ پانی اور خالص دودھ
عالیشان ہوٹل میں وہ لذت ملے تو میرے کھیت جلا دو

وہ گلیوں کی صحت افزا آب و ہوا تجھے میسر کہاں
حسین پارک میں بھی ملے تو میرے درخت اکھاڑ دو

نہ گھر کی چار دیواری،نا خاردار تاریں نہ کوئی چوکیدار
کہیں ایسا بھائی چارہ ملے تو میری بستی اجاڑ دو

بڑوں کا ادب چھوٹوں سے پیار ہر کسی کو سلام
ایسی تہذیب ملے تو میری ثقافت للکار دو

مر کے بھی نہ چھوڑے گا کبھی اپنے محلے کوکا تب
قبر بنی کہیں اور تو میری میت کو جلا دو
 

Rate it:
Views: 934
16 Jan, 2018
More Life Poetry