میری دھرتی کے نام
یہاں کچھ ایسے چہرے ہیں کہ جنکے عکس کاغذ پر اگر تصویر ہو جائیں؟
یہاں کچھ ایسی آنکھیں ہیں کہ جنکے جگمگاتے خواب گر تعبیر ہو جائیں؟
یہاں کچھ ایسے موقعے ہیں کہ جن میں بولے ہوئے لفظ گر تفسیر ہو جائیں؟
یہاں کچھ ایسے لمحے ہیں کہ جن میں قید وعدے بھی اگر تشہیر ہوجائیں؟
یہاں کچھ ایسے دھاگے ہیں کہ جن سے جڑتی کڑیاں گر زنجیر ہو جائیں؟
یہاں کچھ ایسی جہتیں ہیں کہ جنکی بے ریا مشقیں رخ تقدیر ہو جائیں؟
تو ایک دنیا بدل جائے
بہاریں رقص میں آئیں، خزاں رنجور ہو جائے
محبت کے اجالوں سے یہ شب پر نور ہو جائے
جفاکا نام مٹ جائے، وفا مشکور ہو جائے
تمہاری آنکھ سے غفلت کا پردہ دور ہو جائے
یہ دھرتی میری دھرتی ہے،اسے نہ رائیگاں سمجھو
یہاں اہل نظر بھی ہیں، یہاں اہل زباں بھی ہیں
محبت کی، عقیدت کی، وفا کی داستاں بھی ہیں
یہ اپنی ذات کے انجم میں مثل کہکشاں بھی ہیں
یہاں سوزجگر بھی ہے، یہ علم تیغ و سناں بھی ہیں
حسرت ہے تو بس اتنی
ضرورت بھی فقط یہ ہے
کوئی اہل نظر، بس اک نظر اس پار، کر جائے
بہت مقدور ہو جائے
یہ غفلت دور ہو جائے
یہ غفلت دور ہو جائے