میری زندگی بے رنگ سی بے ڈھنگ سی
بہت گہری خاموش اک ترنگ سی
اک ندی کا کنارہ
جو ڈھونڈ رہا ہے سارا
کس تلاش میں اتنا سفر کیا
منزل سے اب تک ہے انجانا
زمانے کی ٹھوکروں نے کتنا ستایا ُاسے
پھر بھی یہ دل ہے زمانے کا دیوانہ
وہ دور ہے مجھ سے
لیکن بہت قریب بھی ہے
وہ کیوں خفا ہے مجھ سے
جبکہ عزیر بھی ہے
محبت کرتا ہے تو پھر
یہ نفرت کیسی
لوگوں کے لیے رحم دل
لیکن میرے لیے یزید بھی ہے
میں کس پیاس میں ہوں اب تک
جبکہ سمندر میرے قریب بھی ہے
اک آس ہے اک ُامید ہے
اور دل میں یقین ہے
وہ لوٹ کر آئے گا ضرور
وہی تو میرا نصیب ہے
میں اچھی ہوں میں ُبری ہوں
میں جھوٹی ہوں میں سچی ہوں
دنیا میں ہوں لیکن اب کہاں
دنیا میں رہتی ہوں
میری خواہشیں مہتاب سی
میری خوشیاں خواب سی
میں تجھ جیسی تیرے نام سی
میں سادہ ہوں آسان سی
میں خاموش ہوں اک رات سی
میں بند ہوں اک کتاب سی
میری زندگی بے رنگ سی
بے ڈھنگ سی