میری سانسوں کی نرم نرم صدا
میرے ہونٹوں پہ کاپتتی سرخی
میری آنکھوں میں پھیلتا کاجل
رات خاموش اور میں تنہا
تیری یادوں کی دھوپ میں جلتی
میں منتظر کہ تو پلٹ آئے
کس قدر دور ہوں مگر تجھ سے
وہ اک خواب میں میں نے دیکھا تھا
خوا وہ خواب ہی رہا میرا
تجھے کھو کر بھی دیکھ زندہ ہوں
یہ الگ بات روز مرتی ہوں
میں کسی سمت دیکھوں،مگر
کوئی چہرہ مجھے جچے تو سہی