میرے بھوکے ننگے کردار
Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی By: ڈاکٹر شاکرہ نندنی, Portoمیرے بھوکے ننگے کرداروں نے 
 تمہارے باغ کے خوش رنگ پھولوں میں 
 اپنے چہرے کے کھوئے ہوئے رنگ پہچان لئے ہیں
 بپھری ہوئی یہ سمندر کی لہریں چاند کے ایک اشارے کی منتظر ہیں
 چند لمحوں بعد چاند جب آسمان پر آئے گا تب میں ایک نئی کہانی لکھوں گی
 اس بار سمندر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہر لہر کو ہیرے موتیوں سے بھر دے گا
 میرے بھوکے ننگے کرداروں کے چہرے پر زندگی چمک اٹھے گی
 اب ان کے سروں پر ہیرے موتی کے تاج ہوں گے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






