میری خواہشوں کا مرکز
میری زندگی کا محور
میرے من میں رب کی چاہت
میرے شیخ کی عنایت
ہوا رازِ حق عیاں بھی
وہ مکیں بھی لا مکاں بھی
سنی غیب کی حکا یت
میرے شیخ کی عنایت
بڑھی پیاس بھی، طلب بھی
ہوا عشق کا سبب بھی
ملی دید کی جو لذت
میرے شیخ کی عنایت
ملا قرب جو خدا کا
یہ کرم ہے اس نگاہ کا
یہ بشارت و زیا رت
میرے شیخ کی عنا یت
ہوئے جب وہ اپنےرہبر
بنی میں وفا کی پیکر
ہے یہ جذبہء اطاعت
میرے شیخ کی عنایت
اسی در کی جو گدا ہوں
فقط طالبِ خدا ہوں
یہ انھی کی ہے کرامت
میرے شیخ کی عنایت
یہ کرم ہے انکا، احساں
ہوئی حق کی مجھ کو پہچاں
یہ بصیرت و بصارت
میرے شیخ کی عنایت
طاغوت سے چھڑایا
مجھے اپنا پھر بنایا
مِلی روح کی وراثت
میرے شیخ کی عنایت
کٹا ظلمتوں سے رشتہ
ملا روشنی کا رستہ
ہوئی مجھ پہ رب کی رحت
میرے شیخ کی عنایت
دھلی روح کی غلا ظت
مٹی نفس کی نجاست
ہوا قلب با طہا رت
میرے شیخ کی عنا یت
ہٹا غفلتوں کا پردہ
ملا پھر سرورِ سجدہ
ہاں یہ لذتِ عبادت
میرے شیخ کی عنایت
اٹھی نفرتوں کی چلمن
بنا دوست جو تھا دشمن
ملی اس کو بھی ہدایت
میرے شیخ کی عنایت
کیا کوب میری قسمت
ہوئی مجھ کو ان سے نسبت
ملی مجھ کو یہ سعادت
میرے شیخ کی عنایت
ان کے قدم کا بوسہ
میری آخرت کا توشہ
کبھی ہو مجھے اجازت
میرے شیخ کی عنا یت