در حضور کی اے کاش حاضری کیلئے
پیام لائے صبا ان کی چاکری کیلئے
حضور مجھ پہ بھی نظر کرم ہو آجائیں
شکستہ دل کو تسلی کی خاطری کیلئے
یہ سچ ہے آپ لحد میں سبھی کی آتے ہیں
اجل سے کہہ دیں کہ آجائے دلبری کیلئے
تیرے کرم نے بھرم رکھ لیا زمانے میں
وگرنہ مجھ سے ہزاروں تھے نوکری کیلئے
کبھی تو آئیں گے ان کے قدم میرے گھر پہ
میں جی رہا ہوں اسی ایک شبہ گھڑی کیلئے
نبی کی دید کا تحفہ عطائے عام نہیں
انعام ہوتا ہے ایسا کسی کسی کیلئے
تیری بساط نہ تھی یہ تو مصطفٰے نے تجھے
چنا ہے وارثی عشرت ثنا گری کے لئے