میں کل تنہا تھا خلقت سو رہی تھی
مجھے خود سے بھی وحشت ہو رہی تھی
اسے جکڑا ہوا تھا زندگی نے
سرہانے موت بیٹھی رو رہی تھی
کھلا مجھ پر کہ میری خوش نصیبی
مرے رستے میں کانٹے بو رہی تھی
مجھے بھی نارسائی کا ثمر دے
مجھے تیری تمنا جو رہی تھی
مرا قاتل مرے اندر چھپا تھا
مگر بد نام خلقت ہو رہی تھی
بغاوت کر کے خود اپنے لہو سے
غلامی داغ اپنے دھو رہی تھی
لبوں پر تھا سکوت مرگ لیکن
مرے دل میں قیامت سو رہی تھی
بجز موج فنا دنیا میں محسنؔ
ہماری جستجو کس کو رہی تھی