ندامت کے دروبام پے ہوئے کفر کے حساب
وجدان میں طلوع ہوا صبح کا آفتاب
امکان ہے کہ زندان سے ہو جائیں گے اب رہا
تسخیر کر لیا ہے نفرت کا وہ سیلاب
دستک ہے جگنوؤں کی سنوائی کے لیے
پیشانی وقت پے چمکا ہے ماہتاب
ہر صفحے پے داستان ہے حسن سلوک کی
پیمان زندگی کی بکھری ہوئی کتاب
انجان سے سوالوں کا تقاضا ہے دن بدن
جنگل کی اس فضا میں کیسے ملے جواب