اے عشق کبھی مجھ کو نیند ایسی سلا جانا
اس چشم تصور کو دیدار عالی دکھا جانا
جب عرض کرواپنی جالی سے لپٹ کر تم
سائل میرا پیغام بھی اس در پہ سنا جانا
خاتم مرسل ذات کے گرداب میں گھرا ہوں
میرے سفینے کو مقصد ساحل سے لگا جانا
قسمت سے نصیب ہوتی ہے فضائے مد ینہ
اس مہک سے گلشن جاں کو سجا جانا
یہ کہہ رہی ہے حاجیوں سے خاک طیبہ کی
ادب قرینے سے یہاں سب سر کو جھکا جانا
اشکوں کی لڑی میں پروکے عقیدت کے موتی
محفل میں صورت نعت اب حال دل بتا جانا
جینے سے کہیں اچھی ہے موت مدینے میں
لےکے ان گلیوں میں مجھے میری قضا جانا