وہ قیدی نہ تھا
خیر وشر سے بے خبر
معصوم
فرشتوں کی طرح
جھوٹے برتنوں کے گرد
انگلیاں محو رقص تھیں اس کی
ہر برتن کی زبان پہ
اس کی مرحوم ماں کا نوحہ
باپ کی بےحسی اور
جنسی تسکین کا بین تھا
آنکھوں کی زبان پہ
اک سوال تھا
اس کو زندگی کہتے ہیں‘
یہی زندگی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟