Add Poetry

نوید انقلاب نو

Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, Dubai-U.A.E

خزاں کے بوسیدہ موسموں کے کریہہ منظر بدل رہے ہیں
نئی اُمڈتی ہوئی لہر میں بہار کے رنگ مچل رہے ہیں

اندھیری راتوں کی راجدھانی کی سرحدیں اب سمٹ رہی ہیں
سویرا ظلمت پہ چھا رہا ہے اجالے پھر سے سنبھل رہے ہیں

نظام شاہی کی آڑ لیکر ستم غریبوں پہ ڈھانے والوں
بغاوتوں کے علم اٹھاکر ستم کے مارے نکل رہے ہیں

نظام کہنہ کی سازشوں کی ہر اک بساط اب الٹ رہی ہے
اس انقلاب سحر کا سنکر تمام جابر دھل رہے ہیں

جو آگ کچلے ہوئے غریبوں کی بستیوں میں لگا ئی تم نے
اب اسکے شعلوں کی زد میں آگر تمہارے دربار جل رہے ہیں

شعورِ آزدی بشر کو جبر کے بل پر دبا نے والوں
سنو کے اب پرچم بغاوت کو تھام کر لوگ چل رہے ہیں

جو خون ناحق بہایا تم نے وہ خوں گلابوں میں جا بسا ہے
جو ہونٹ کل تک سلے ہوئے تھے وہ آج شعلے اکل رہے ہیں

دلوں کی سب نفرتیں بھلا کر ہوئے ہیں یکجاء غریب سارے
وہ اب بغاوت کا جوش لیکر نئے اجالوں میں ڈھل رہے ہیں

Rate it:
Views: 527
02 Feb, 2011
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets