نہ ایسے پیار سے دیکھو کہ جاں نکلتی ہے
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKنہ ایسے پیار سے دیکھو کہ جاں نکلتی ہے
میں نہ کہوں تو مِرے منہ سے ہاں نکلتی ہے
بہت پُرانی ہے بنیاد اِس تعلق کی
جو راہ تیرے مِرے درمیاں نکلتی ہے
مجھے تو سارا مقدر کا کھیل لگتا ہے
بہار بعد میں اکثر خزاں نکلتی ہے
جہانِ عِشق میں اکثر یہ ہم نے دیکھا ہے
ہنسی کے پردے میں حسرت نہاں نکلتی ہے
وہ آہ بن کے کبھی لب پہ آ ہی جاتی ہے
ہمارے دِل سے جو برقِ تپاں نکلتی ہے
بلندیوں سے لگانا نہ قد کا اندازہ
کبھی کبھی تو زمیں آسماں نکلتی ہے
ہمارا دِل تو ہے مسکن ہی آرزوؤں کا
کب آرزو کوئی جانِ جہاں نکلتی ہے
پتہ لگائیں اگر ہم کسی کے ماضی کا
ہر اِک قدم پہ نئی داستاں نکلتی ہے
ذرا پرکھ کے تو دیکھیں ہم اپنی قسمت کو
کہ مہرباں ہے یا نا مہرباں نکلتی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






