نہیں ہوتا الفت کا اظہار اب بس
نہیں ہوتا کسی سے پیار اب بس
بہت کر چکے رسوا خود کو ہم
نہیں ہوتا کسی کا انتظار اب بس
ہے ارادہ ترک محبت کا ہمیں
کر لیا ہے دل بیقرار اب بس
اٹھا لئے ہیں ان کے ناز نخرے بہت
ہے ہمیں الفت سے انکار اب بس
اور بھی غم ہیں اٹھانے کے لئے
کوئی نیا کام ہے درکار اب بس
نہیں ہےکوئی واسطہ ان سے
دل ہو گیا ہے بیزار اب بس