ادھر جائیے یا ادھر جائیے پھنسےہیں بھنورمیں کدھر جائیےؑ عنقا ہوئے ہیں اجالے نگر میں اندھیروں کی محفل جدھر جائیے بہت ناز تھا اختر کی وفا پر اختر نے کہا ہے کہ مر جائیے